بوکو حرام نے شمالی نائجیریا میں ’اسلامی ریاست‘ کا اعلان کر د یا

0
301

140821200246_boko_haram_512x288_n_nocreditبوکو حرام نے پر تشدد کارروائیوں کا آغاز 2009 میں کیا تھا جن میں اب تک ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں

نائجیریا کے اسلام پسند جنگجو گروہ بوکو حرام نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شمال مشرقی نائجیریا کے جن شہروں اور قصبوں پر قبضہ کیا تھا وہاں اسلامی ریاست قائم کر دی گئی ہے۔
بوکو حرام کے رہنما ابوبکر شیکاؤ کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں وہ رواں ماہ کے ابتدائی دنوں میں اپنے ساتھیوں کو ’گووزا‘ نامی قصبے پر قبضہ کرنے پر مبارکباد دے رہے ہیں۔

یہ واضح نہیں ہے کہ ابوبکر شیکاؤ نے اس دولتِ اسلامیہ کے ہاتھ پر بیعت کی ہے یا نہیں جو عراق اور شام کے کئی علاقوں کو اپنے زیر نگین کر چکی ہے۔
دوسری جانب نائجیریا کی فوج نے بوکو کرام کے دعوے کو ’کھوکھلا‘ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ بوکو حرام نے اپنی پر تشدد کارروائیوں کا آغاز سنہ 2009 میں کیا تھا اور اب تک شمال مشرقی نائجیریا میں ہزاروں لوگوں کو ان کارروائیوں میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔
آخری مردم شماری کے مطابق گووزا کی آبادی دو لاکھ 65 ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور یہ بوکوحرام کے زیر تسلط آنے والا سب سے بڑا قصبہ ہے۔
مزید شدت
نائجیریا کی حکومت سنہ 2003 میں اپنی تین شمال مشرقی ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی، لیکن اس دوران علاقے میں مزاحمت نہ صرف جاری رہی ہے بلکہ اس میں شدت آ چکی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسلام پسند جنگجو گروہ نے قصبے کے روایتی حکمران کے محل پر ’امیرِ گووزا‘ کے نام کے پرچم لگا دیے ہیں۔
یاد رہے کہ گووزا چیبوک نامی اس قصبے سے زیادہ دور نہیں جہاں اس سال اپریل میں بوکو حرام نے سکول کی دو سو بچیوں کو اغوا کر لیا تھا۔
ابوبکر شیکاؤ نے جولائی میں جاری کی جانے والی اپنی آخری ویڈیو میں اگرچہ نئی اسلامی ریاست کو مبارکباد دی تھی لیکن انھوں نے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہا تھا۔
دوسری جانب نائجیریا کی پولیس نے بتایا ہے کہ وہ ابھی تک ان 35 پولیس اہلکاروں کو تلاش کر رہے ہیں جوگذشتہ ہفتے اس وقت لاپتہ ہو گئے تھے جب بوکو حرام نے گووزا کے قربی قصبے لیمان میں پولیس کی ایک تربیت گاہ پر حملہ کر دیا تھا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے پولیس کے کالج پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم انھیں یہ معلوم نہیں کہ کالج اب کس کے کنٹرول میں ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے سنہ 2003 میں اپنی تین شمال مشرقی ریاستوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی، لیکن اس دوران علاقے میں مزاحمت نہ صرف جاری رہی ہے بلکہ اس میں شدت آ چکی ہے