بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے آج ہائیکورٹ کے ایک فیصلہ کے خلاف حکم التواء جاری کیا جس کے ذریعہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیاکو رشوت ستانی مقدمہ کو ضمانت منظور کی گئی تھی۔ اس بات کااظہار میڈیا رپورٹ میں کیاگیا۔ 72 سالہ خالدہ ضیا کو 8 فروری کو بیرونی عطیات جن کی مالیت 21 ملین ٹکہ تقریباً2,50,000 ڈالر جو ضیا دارالیتامی ٹرسٹ کے لیے تھے ان میں تغلب کے سلسلہ میں 72 سالہ خالدہ ضیا کو 5سال قید کی سزا دی گئی تھی ۔ اس ٹر سٹ کوان کے مرحوم شوہر ضیا الرحمن کے نام سے موسو م کیاگیاہے جو فوجی حکمراں سے سیاستداں بن گئے تھے ۔ 12 مارچ کو یہاں کی ہائیکورٹ نے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی صدر نشین کو 4ماہ طویل عبوری ضمانت کی تھی ۔ تاہم اپیلیٹ ڈیویژن کے اجلاس کاملہ جس کی قیادت چیف جسٹس سید محمود حسین کررہے تھے ۔اس نے ہائیکورٹ کے حکمنامہ کے خلاف 8مئی تک حکم التواء جاری کیاجبکہ ہائیکورٹ نے رشوت ستانی مقدمہ میں ضیا کی ضمانت منظور کی تھی۔ آج کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد ضیا کو 8مئی تک جیل سے رہائی حاصل نہیں ہوگی۔ انسداد کرپشن کمیشن کے قانون داں ایڈوکیٹ خورشید عالم خان کے حوالے سے یہ بات بتائی گئی۔