متنازعہ شیعہ مرکزی وقف بورڈ چیرمین وسیم رضوی جنہوںنے حال ہی میں وزیر اعظم نریندرمودی پر زوردیاتھاکہ وہ تمام مدرسوں پر امتناع عائد کریں کیونکہ اُن کا دہشت گردی سے تعلق رہے۔ اب انہوںنے الزام عائد کیا ہے انہیں دائود ا براہیم کی جانب سے موت کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ رضوی پہلے ہی رام مندر کی ا یودھیا میں تعمیر کیلئے اپنی تائید کے باعث خبروں میں آچکے ہیں اور بی جے پی حکومت کی تائید کے علاوہ طلاق ثلاثہ پر امتناع کی بھی انہوںنے تائید کی تھی جس کے بعد انہوںنے مدرسوں پر یہ کہتے ہوئے امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیاکہ اُن کا دہشت گرد تنظیموں سے رابطہ ہے۔ تاہم مسلم علماء نے رضوی کے غیر قانونی نوٹس پر جو ا نہوںنے الزامات عائد کئے ہیں نوٹس دیتے ہوئے 10کروڑ کے ہرجانہ کا مقدمہ دائر کیا ہے لیکن ہفتہ کی شب رضوی نے قدیم لکھنؤ کے شہادت گنج پولیس اسٹیشن میں ایک ایف آئی آر درج کی جس میں انہوںنے الزام عائد کیاکہ انہیں نیپال سے موت کی دھمکیاں موصول ہورہی ہیں۔ ایک شخص جو نیپال سے انہیں موبائیل فون کے ذریعہ رات کو فون کیا تھااطلاع دی کہ دائوود ابراہیم مجھ سے ناراض ہیں اور میں فوری علماء اور مولانائوں سے معذرت خواہی کروں جیسا کہ میں نے مدرسوں کے تعلق سے بیان دیا تھا۔ رضوی نے اپنی پولیس شکایت میں یہ بات بتائی۔ رضوی نے مزید دعویٰ کیاکہ اُس شخص نے مجھے دھمکی دی کہ میرے سارے خاندان کو دھماکہ سے اڑادیا جائے گا اگر میں علماء سے معذرت کرنے سے انکار کروں ۔ انہوںنے یہ بھی کہاکہ انہوںنے دھمکی آمیز کال ریکارڈ بھی کیا ہے۔ آج صبح یواین آئی سے بات کرتے ہوئے رضوی نے کہاسینئر پولیس عہدیداروں کو اِس واقعہ کے با رے میں مطلع کردیا گیا ہے ۔ پولیس نے بتایاکہ ایف آئی آر تحت آئی پی سی سیکشن507درج کرنے کے بعد کہ وہ اُس کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔پی ٹی آئی کے بموجب رضوی نے لکھنؤ پولیس اسٹیشن میں دھمکی آمیز ٹیلی فون موصول ہونے کی شکایت اپنے ایک ایف آئی آر کے ریعہ درج کی اور اِس پر جانچ شروع ہوگئی۔ واضح رہے کہ کالر نے ٹیلی فون سے جو دھمکی دی تھی اُس نے اپنی نشاندہی ظاہر کرنے سے انکار کردیا اور مجھ سے کہاکہ میں علماء سے معذرت خواہی کروں اور دعویٰ کیاکہ میری اِس حرکت پر دائوود ابراہیم ناراض ہے۔