بیلگاوی، منہ پھٹ بی جے پی لیڈرس ہر دن کوئی نہ کوئی متنازعہ اور اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے عوامی غیض وغضب کا شکار ہورہے ہیں، بیلگاوی ضلع کے خانہ پور تعلقہ میں چل رہے کلسا نالا تعمیراتی کاموں کا معائنہ کرنے کے بعد گوا کے وزیر برائے آبپاشی ونود پالیکر نے کرناٹک کے باشندوں کو حرامی کہہ دیا جس کے بعد موصوف تنازعہ میں گھر گئے ہیں۔
تعمیراتی کاموں کے معائنہ کے بعد انہوں نے ریاستی حکومت کے خلاف عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کرناٹک کے باشندوں کے لئے انتہائی تذلیل آمیز لفظ کااستعمال کرکے کنڑیگاز کو مشتعل کردیا ہے ، پالیکر نے کہا کہ کرناٹک کی حکومت نے سپریم کورٹ سے جاری ہدایت کی خلاف ورزی کی ہے ، ریاستی حکومت سطحی سیاست پر اتر آئی ہے ۔ گوا کے وزیراعلیٰ منوہر پاریکر کی جانب سے بی جے پی کے ریاستی صدر بی ایس ایڈی یورپا کے نام ارسال مکتوب عدالت عالیہ کا حکم نہیں ہے ، مہادائی ہماری ماں ہے ، کرناٹک میں کسان مہادائی کے سلسلہ میں احتجاج کریں تو ہمیں اس سے کوئی مطلب نہیں ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ مہادائی کا معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے ،فیصلہ آنے تک مہادائی ندی کا پانی کرناٹک کیلئے بہانے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔
اس طرح کہتے ہوئے گوا کو واپس لوٹنے پر وزیر آبپاشی ونود پالیکرنے وہاں جاکر کنڑیگاس پر تنقید کی ہے ، گوا پہنچنے کے بعد مقامی میڈیا نے گھیر لیا ، اخباری نمائندوں نے ونود سے سوال کیا کہ آپ کلسا تعمیراتی کاموں کے معائنہ کیلئے پولیس سکیورٹی میں کیوں گئے؟ اخباری نمائندوں کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ونود نے کہا کہ کرناٹک والے حرامی ہیں ، اس لئے پولیس بندوبست کے ساتھ وہاں جانا پڑا۔گوا وزیر آبپاشی کے حرامی بیان پر ریاست بھر میں مذمت کی جارہی ہے ، بی جے پی لیڈر ونود کی مذمت کی جارہی ہے ۔ بی جے پی لیڈر ونود کی مذمت میں سوشیل میڈیا میں ایک ٹرینڈہی بن گیا، ٹوئٹر میں #BJPinsultskannadigas ہیش ٹیک کے تحت وزیر ونود کی خوب دھنائی کی گئی ، ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا نے 14جنوری دوپہر2:30بجے ٹوئٹ کرتے ہوئے گوا وزیرکے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ، کہا کہ گوا وزیر کا بیان قابل مذمت ہے تاہم ہمیں گوا کے عوام کے خلاف کوئی غصہ نہیں ہے ، ہمارے لوگوں کوپینے کے پانی کیلئے ہم مسلسل کوشش کرتے رہیں گے۔نوجوان کانگریس لیڈررضوان ارشد نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے کنڑیگاس کی یہ کہتے ہوئے توہین کی ہے کہ کرناٹک میں کسی بھی قسم کی کوئی ترقی نہیں ہے ، یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کرناٹک کو پسماندہ کہتے ہوئے توہین کی ہے اور اب بی جے پی کے ایک اور لیڈر نے انتہاء کردی ہے ، بی جے پی نے ہرایک مرتبہ تذلیل کرتے ہوئے ہم کنڑیگا س کو حرامی کہا ہے؟ گجرات کے رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حرامی کہنا بی جے پی کیلئے کوئی بڑی بات نہیں ہے ، وہ اس سے کہیں اور زیادہ خطر ناک الفاظ استعمال کرسکتے ہیں، دیگر بہت سارے ٹوئٹر صارفین نے بی جے پی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا فرسٹ کا نعرہ لگانے والی بی جے پی اور نریندر مودی کرناٹک کو بھارت سے الگ کیوں دیکھتے ہیں، کسی نے لکھا کہ کرناٹک کی شناخت نہیں ہے کہ وہ دشنام طرازی کرے ، بی جے پی والوں کی تہذیب ہے کہ وہ گالی گلوچ کرتے ہیں ، اس لئے ہم گوا کے وزیر کا حرامی والا بیان کرناٹک کے بی جے پی لیڈرزسے منسوب کرتے ہیں۔کنڑا نواز تنظیموں نے احتجاجی بیان جاری کرتے ہوئے بی جے پی سے کہا کہ کرناٹک کی خود مختاری کو کریدنے کی کوشش نہ کریں، اپنے لیڈروں کی اخلاقی تربیت کریں، بیلگاوی ضلع کے رائے باغ میں خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ملیکا رجن کھر گے نے اصرار کیا کہ مہادائی ندی پانی کی تقسیم تنازعہ کو حل کرنے کے سلسلہ میں وزیر اعظم نریندر مودی فوری طور پر مداخلت کریں، خیال رہے کہ گجرات انتخابی مہم کے آخری مرحلے کے موقع پر سابق مرکزی وزیر منی شنکراےئر نے نریندر مودی کو نیچ کہ دیا تھا ، بی جے پی نے مذمت کی تھی ۔ وزیر اعظم کی توہین پر انہوں نے معافی مانگی تھی ، اس کے باوجود منی شنکر اےئر کو کانگریس سے معطل کردیا گیا تھا ۔ کیاگوا کے وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر راہل گاندھی جیسی جرأت کرتے ہوئے اپنے کابینہ وزیر کو معطل کرسکتے ہیں ؟ منی شنکر نے صرف ایک شخص کی توہین کی تو وہ بھی ہندی نہ آنے کی وجہ سے یہاں تو ساری ریاست کی توہین و تذلیل کی گئی ہے۔