نئی دہلی۔ 25 اگست (سیاست ڈاٹ کام) یو پی اے سے مرکزی حکومت کا اقتدار چھین لینے سے پہلے وزیراعظم نریندر مودی یو پی اے حکومت کے مالیاتی اسکامس کے بارے میں زور و شور سے لفاظی کررہے تھے لیکن ان کے دورِ اقتدار میں بھی لڑاکو جیٹ طیاروں کے ہندوستانی فضائیہ کیلئے خریداری کے ایک اسکام کا انکشاف ہوا ہے جس میں 132,000 کروڑ روپئے کا گھپلہ ہوچکا ہے۔ 22 ارب امریکی ڈالرس مالیاتی اس سودے کیلئے کافی پیروی کی گئی تھی۔ وزرائے خارجہ اور فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے سینئر سیاست دانوں نے نئی دہلی کے دورے کئے تھے، لیکن اس نئے نظام سے ہم آہنگ نہیں ہوسکے۔ انہوں نے وسط مدتی کثیر کارکردگی رکھنے والے لڑاکا طیاروں کا سودا طئے کیا۔ بی جے پی میں داخلی طور پر ’’رافیل لڑاکا طیاروں‘‘ کے سودے کے بارے میں کافی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اصل دھارے کے ذرائع ابلاغ کے تبصرے اور کاناپوسی کی مہم ’’رافیل‘‘ کے بارے میں کئی افواہوں کو جنم دیا ہے۔ بڑے ہندوستانی اخبارات میں اشتہارات شائع ہونا شروع ہوگئے تاکہ سستے داموں، خریداری کے بارے میں عوام کا شعور بیدار کیا جاسکے اور ان جیٹ طیاروں کی دیگر خوبیاں بھی اُجاگر کی گئیں جو رافیل طیاروں میں نہیں تھیں۔ مختلف ممالک خاص طور پر ان ممالک میں جو یہ سودا حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے، کئی پُرکشش پیشکشیں ان کی مصنوعات کے سلسلے میں کی گئیں لیکن حکومت ہند نے اِن میں سے کسی کو بھی قبول نہیں کیا۔ نیا لڑاکا طیارہ جس کی ہندوستانی فضائیہ کو شدید ضرورت تھی، اسکواڈرن کی طاقت میں اضافہ کرے گا۔ حکومت پر اس فیصلے کے لئے سابقہ حکومت کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ ’’رافیل‘‘ کے ایک مخالف نے کہا کہ این ڈی اے حکومت اس معاہدہ پر ازسرنو غور کررہی ہے۔ یورپی ممالک کے ایک کنسورشیم نے مستحکم دعویٰ کیا ہے کہ اس معاہدہ سے کئی فوائد حاصل ہوں گے۔ دہلی میں حکومت کی تبدیلی سے یہ سودا ممکن ہوگیا ہے۔ ہندوستانی اصل دھارے کے ذرائع ابلاغ نے سوال کیا ہے کہ کیا ’’رافیل‘‘ ہندوستانی فضائیہ کیلئے بہترین انتخاب تھا۔ اس سے ان قیاس آرائیوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے کہ ذرائع ابلاغ اپنی جانب سے متعلقہ کمپنیوں کو اس معاہدہ کیلئے بولی دینے والوں میں شامل کرنا چاہتی تھی۔ بی جے پی کے ’’طوفانی قائد‘‘ سبرامنیم سوامی نے ایک طویل عرصہ سے برسرعام 22 ارب امریکی ڈالرس مالیتی ’’رافیل‘‘ معاہدہ کی مخالفت کی ہے، اس حد تک کہ انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ یہ معاہدہ منسوخ کردینا چاہئے۔ سبرامنیم سوامی کے حوالے سے لندن کے روزنامہ ’’سنڈے ٹائمس‘‘ نے خبر شائع کی ہے کہ ابتداء میں سوامی سے کہا گیا تھا کہ یورو فائٹر کمپنی نے 126 لڑاکا جیٹ طیاروں کی سربراہی کا معاہدہ کرلیا ہے لیکن بعد میں پوری صورتِ حال تبدیل ہوگئی۔ فرانسیسی مشیر برنارڈ بائیونے جو دفاعی کمپنی تھیلس کے ایک سابق ملازم ہیں، کہا کہ اب سب کچھ تبدیل ہوچکا ہے، سبرامنیم سوامی نے وضاحت کی کہ یو پی اے کے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد حالات مکمل طور پر تبدیل ہوگئے ہیں۔ ممکن ہے کہ بی جے پی حکومت رافیل لڑاکا طیاروں کے معاہدے کو بھی منسوخ کردے۔ –