انپور ۔ 25 اگست ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) اترپردیش کے گھاتم پور میں کل دو فرقوں کے ارکان کے جھڑپ میں زخمی 50 سالہ خاتون آج جانبر نہ ہوسکی ۔ برہم ہجوم نے اس خاتون کے مکان کو نذر آتش کردیا تھا اور وہ 70فیصد جھلس گئی تھی ۔ پولیس نے بتایا کہ بیاٹری کی دوکان کا ایک مالک بھی کل رات اُس وقت بری طرح جھلس گیا جب اُس کی دوکان بھی آتش زدگی کا نشانہ بنی تھی ۔ اس دوران پانچ پولیس ملازمین کو ڈیوٹی سے لاپرواہی کی بناء معطل کردیا گیا ہے ۔ پولیس کے مطابق بہتر گاؤں میں صورتحال بتدریج معمول پر آرہی ہے ۔ دوکانات اور مارکٹ کھل گئے اور بچوں نے اسکول جانا شروع کردیا ہے ۔ یہاں پولیس نے سخت چوکسی اختیار کرلی ہے ۔ تاحال 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور دیگر کی تلاش جاری ہے ۔ پولیس نے کہا کہ ملزم کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔یہ فرقہ وارانہ تشدد دراصل افواہوں کے باعث رونما ہوا ۔ پولیس نے بتایا کہ بہتر گاؤں میں یہ افواہ پھیل گئی کہ ایک مخصوص فرقہ سے تعلق رکھنے والے دو کمسن بچوں کو چوری کرتے ہوئے پکڑے جانے کے بعد زدوکوب کرکے ہلاک کردیا گیا ۔ حالانکہ ان دو بچوں کو تین دن قبل چوری کرتے ہوئے پکڑے جانے کے بعد زدوکوب کیا گیا لیکن فوری پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں دیہاتی عوام کے رجوع ہونے پر اُنھیں رہا بھی کردیا گیا لیکن ان بچوں کی موت کی جھوٹی اطلاع تیزی سے پھیل گئی اور کل برہم ہجوم نے دوسرے فرقہ کے ارکان کو نشانہ بنایا اور اُن پر سنگباری کی ۔ اُن مکانات اور دوکانات کو نذر آتش کردیا جس کے نتیجہ میں 6 افراد بشمول خاتون بری طرح زخمی ہوگئے تھے ۔