لکھنو- یوگا اور سوریہ نمسکار کے بارے میں مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے آج کہا کہ یوگا پر اس کی اصلی شکل میں عمل کرنا مسلمانوں کیلئے ’’گناہِ کبیرہ‘‘ کا ارتکاب ہوگا۔ ’’وہ لوگ جن کا اسلام پر ایمان ہے صرف اللہ تعالیٰ کے حضور عبادت کرسکتے ہیں، جس نے انھیں اس زمین پر پیدا کیا ہے … یوگا اگر اس کی اصلی شکل میں کیا جائے جو لازمی طور پر اسکولس میں کرایا جائے گا، فی الواقعی دیگر چیزوں کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک کرلینا ہوگا اور یہ گناہِ عظیم ہوجائے گا… (آل انڈیا مسلم پرسنل لا) بورڈ کو اس مسئلے پر اعتراضات ہیں،‘‘ ترجمان اے آئی ایم پی ایل بی مولانا عبدالرحیم قریشی نے نیوز ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کو یہ بات بتائی۔ انھوں نے کہا: ’’یوگا کے آسن (بدن کے مختلف انداز) ’اوم‘ کی گونج کے ساتھ شروع ہوتے ہیں … تمام آسنوں میں اشلوک پڑھے جاتے ہیں … سوریہ نمسکار بھی ایک طرح کا آسن ہے جس میں اسے انجام دینے والا شخص اپنے دونوں ہاتھ جوڑے رکھتے ہوئے سورج کے آگے ( یعنی اُس کے رُخ پر ) جھکتا ہے۔ میں نقوی صاحب سے پوچھنا چاہتا ہوں آیا اسلام پر عمل پیرا لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی بھی دیگر کے آگے جھکنے کی اجازت ہے؟‘‘ مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور کے اس مشورہ پر کہ یوگا کو مذہب کے ساتھ نہ جوڑا جائے اور اسے صرف صحت بہتر بنانے کا وسیلہ سمجھا جائے، عبدالرحیم قریشی نے کہا کہ عوام کو اس پہلو کے بارے میں گمراہ کیا جارہا ہے۔ ’’جب یوگا کو اسکولس میں لازم کیا جائے گا تو حکومت اس کی بنیادی شکل پر عمل آوری کرائے گی اور مسلم طلبہ کے خاندانوں کے تمام اعتراضات نظرانداز کردے گی … حکومت اس مسئلہ پر کیوں اپنا موقف نہیں پیش کررہی ہے؟ اگر یوگا صحت کیلئے اتنا ہی اچھا ہے … تو کیا (موجودہ طور پر ) اسکولس میں تعلیم حاصل کرنے والے تمام بچے غیرصحت مند ہیں … کیوں یوگا ان کیلئے اس قدر لازم ہے … یہ غلط رجحان ہے کہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی بجائے کسی کے مذہبی روایات کو مسلط کیا جائے۔‘‘ نقوی نے گزشتہ روز بورڈ پر یوگا کے بارے میں اس کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم برادری کو مذہبی رہنما گمراہ کررہے ہیں۔ ’’میرے خیال میں بعض اشخاص کو یوگا کی مخالفت کرنے کی بیماری ہے۔ اس کا بھی یوگا کے ذریعے علاج کیا جاسکتا ہے۔‘‘
|