تمباکو نوشی دنیا بھر کے لوگوں کی صحت پر انتہائی مضر اثر ڈالتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 2030 تک دنیا میں تمباکو کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 80 لاکھ سالانہ تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق تمباکو نوشی کرنے اور اس پر بھاری اخراجات کرنے والوں میں سے 80 فی صد لوگ کمزور اور متوسط معیشت کے حامل ممالک میں رہتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں تمباکو نوشی کے خلاف موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سال 2020 تک سگریٹ اور تمباکو نوشی سے مرنے والوں کی تعداد 15 لاکھ سالانہ تک پہنچ جا نے کا اندیشہ ہے۔”انٹرنیشنل ٹوبیکو کنٹرول پراجیکٹ” کی رپورٹ کے مطابق بھارت تمباکو نوشی پر قابو پانے کے عالمی معاہدے پر دستخط کرنے اور متعدد قوانین کو منظور کرنے کے باوجود ان پر عمل درآمد کروانے پر بری طرح سے ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق،”بھارت دنیا کے باقی ممالک کی نسبت 2003 میں سب سے آگے تھا مگر اس قانون پر عملدرآمد نہ کروانے کی وجہ سے بھارت میں بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہورہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں 1.2 ارب کی آبادی والے اس ملک میں 20 کروڑ 20 لاکھ تمباکو نوش موجود ہیں۔
دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی 2 کروڑ 20 لاکھ سے لے کر 2 کروڑ 25 لاکھ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے 55 فی صد گھروں میں کم از کم ایک شخص ایسا ہے جو تمباکو نوشی کرتا ہے
۔ پاکستان کی آبادی کے تقریبا 36 فی صد بالغ مرد اور بالغ عورتوں میں سے تقریبا 9 فی صد تمباکو نوشی جیسے مضر صحت عمل میں مصروف ہیں۔ ہر سال تقریبا ایک لاکھ افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود نوجوانوں میں شیشہ جیسی مضر صحت پراڈکٹ ابھی تک مشہور ہے۔تمباکو مردوں کو ہونے والے کینسر میں سے تقریبا آدھی اور عورتوں کو ہونے والے کینسر میں سے ایک چوتھائی کیسز میں سبب کے طور پر پایا جاتا ہے جبکہ دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں بھی اس کا حصہ غیر معمولی ہے۔f