اسکریننگ کمیٹی کے غلط فیصلے : سپریم کورٹ نئی دہلی ۔ 25 اگست ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے گزشتہ 17 سال کے دوران یعنی 1993 سے مرکز میں مختلف حکومتوں کی جانب سے منظورہ تمام کوئلہ بلاکس تخصیص کو غیرقانونی اور من مانی قرار دیا ہے ۔ اس کی وجہ سے تقریباً 218 بلاک تخصیص اور اس میں سرمایہ کاری کی گئی تقریباً دو لاکھ کروڑ روپئے کی رقم کے مستقبل کے بارے میں غیریقینی کیفیت پیدا ہوگئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے 1993 ء سے اب تک 36 اسکریننگ کمیٹی اجلاس میں اختیار کردہ طریقہ کار کی ہر انداز سے مذمت کی ۔ تاہم ان تمام کو منسوخ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ عواقب و نتائج ہونے چاہئے اُس پر غور و خوص ضروری ہے ۔ عدالت نے ہراج کا سلسلہ شروع کئے جانے سے پہلے 2010 ء تک تمام 218 بلاکس کی تخصیص کا جائزہ لیا اور کہا کہ یہ غیرقانونی انداز میں کیا گیا ہے ۔ عوامی مفادات کو ملحوظ نہیں رکھا گیا اور من مانی و سرسری طرز عمل اختیار کرتے ہوئے کسی بھی اہم نکتہ پر توجہ دینا ضروری نہیں سمجھا گیا ۔ اس کی وجہ سے انصاف پر مبنی تقسیم نہیں ہوسکی اور قدرتی دولت کوئلہ جو صنعتی شعبہ میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے ، نامناسب تخصیص کے ذریعہ سرکاری خزانہ کو غیرمعمولی نقصان پہنچایا گیا ۔ عدالت اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ 14 جولائی 1993 ء سے اسکریننگ کمیٹی نے اپنے 36 اجلاسوں میں جو سفارشات پیش کی ہے اُن میں من مانی فیصلے کئے گئے اور ان فیصلوں میں کئی قانونی خامیاں موجود ہے ۔ اسکریننگ کمیٹی نے کبھی استقلال اور شفافیت کا مظاہرہ نہیں کیا۔ جسٹس ایم بی لوکور اور جسٹس کورین جوزف پر مشتمل بینچ نے یہ بھی کہا کہ کئی مرتبہ رہنمایانہ خطوط کی خلاف ورزی کی گئی ۔ اس کی وجہ سے عوامی مفادات کو غیرمعمولی نقصان پہنچا ۔ عدالت کا یہ کہنا تھا کہ اسکریننگ کمیٹی نے اپنے 36 اجلاسوں میں جو بھی سفارشات کی ہیں وہ تمام غیرقانونی ہیں۔ –