گجرات کے اسمبلی الیکشن کے نتائج زیادہ چوکنے والے نہیں ہے ‘ گجرات کی عوام نے برسراقتدار سیاسی جماعت او راپوزیشن دونو ں کو اپنا کردار نبھانے کا موقع دیا ہے ۔ سب سے چونکا دینے والی بات تو یہ ہے کہ پانچ لاکھ 51ہزار 605رائے دہندوں نے نوٹاکااستعمال کرتے ہوئے کانگریس او ربی جے پی دونوں کو اپنے ووٹ کا حقدار نہیں سمجھا ہے ۔
اگر کسی ایک پارٹی کے حق میں ساڑھے پانچ لاکھ ووٹ جاتے ہیں تو اس کے بیس سے پچیس سیٹوں پر کامیابی مل سکتی تھی۔ سیاسی جماعتوں کا اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ ان پانچ لاکھ سے زائد رائے دہندوں نے آخر انہیں ووٹ کیوں نہیں دیا ۔ کیاسیاسی لیڈروں کی تقریر انہیں پسند نہیں ائی۔
یا جو امیدوار میدان میں اتاراتھا وہ رائے دہندوں کو پسند نہیںآیا ۔یا پھر گجرات میں الیکشن لڑنے والی سیاسی جماعتوں کی حکمت عملی سے وہ خوش نہیں ہوئے یہ وہ تمام موضوعات ہیں جن پر سیاسی جماعتوں کو اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔گجرات میں مودی کے رتھ کو روکا تو نہیں مگر اس کی رفتار کو دھیما کردیا جبکہ راہل کے رتھ کی رفتار کو تیز کردیاگیا ہے۔
گجرات کی عوام نے جگنیش میوانی اور الپیش ٹھاکر جیسے نئے نوجوان لیڈروں کو ایوان اسمبلی میں نمائندگی کا موقع دیا ہے۔ گجرات کے اس الیکشن سے جہاں نریندر مودی کی کامیابی کا سلسلہ جاری ہے وہیں پرراہول گاندھی ایک لیڈر بن کر عوام کے سامنے آئے ہیں۔گجرات الیکشن پر این ڈی ٹی وی کی خصوصی پیش کش میں ممتازصحافی رواش کمار کا مکمل خلاصہ ضرور دیکھیں۔