وزیراعظم نریندرمودی نے رسمی طورپر انفارمیشن ٹکنالوجی (آئی ٹی) سے متعلق ورلڈ کانگریس (ڈبلیو سی) اور نسکام انڈیا لیڈر شپ فورم 2018کا ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ افتتاح کیا۔ شہر حیدرآباد میں آئی ٹی سمٹ سے جس میں80 سے زائد ممالک کے مندوبین شریک ہیں‘ خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی نے کہا کہ ملک‘ ’’ڈیجیٹل انڈیا‘‘ کی جانب پیشرفت کررہا ہے۔ اس سمت میں صرف حکومت کی مساعی کافی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگی کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ میں بچت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 57ہزار کروڑ روپئے‘ جن دھن اسکیم کے ذریعہ حاصل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ مواضعات کو آپٹیکل فائبر ڈیجیٹل کنکٹیویٹی فراہم کی گئی ہے اور ملک بھر میں 60ملین افراد کو ڈیجیٹل خواندہ بنایا گیا ہے۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ فیوچراسکلس پلیٹ فارم کا مقصد انفارمیشن ٹکنالوجی کے مختلف شعبوں میں مہارتوں کو فروغ دینا ہے۔ نسکام فیوچراسکلس اقدامات کا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ افتتاح کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ڈیجیٹل انقلاب میں ہندوستان سرفہرست ہے۔ نوجوانوں کو ماہرانہ تربیت فراہم کرتے ہوئے آنے والے کل کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن‘ آج ملک کے عوام کی زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔ ملک کی تقریباً 90فیصد آبادی سل فون کا استعمال کر رہی ہے۔ ملک کے 50کروڑ افراد انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ تین دنوں تک جاری رہنے والی اس گلوبل آئی ٹی سمٹ میں 50سیشن منعقد ہوں گے۔ ان سیشنوں سے دنیا بھر کے 200کے قریب قائدین خطاب کریں گے۔ مرکزی وزیر انفارمیشن وٹکنالوجی روی شنکر پرساد‘ مہمان خصوصی تھے۔ بعد ازاں انہوں نے وزراء کی رائونڈ ٹیبل میٹنگ کی صدارت کی جس کا موضوع ’’ڈیجیٹل معیشت پر حکومت کا از سر نو غور‘‘ تھا۔ ٹی ٹی کے بموجب جدید ٹکنالوجیز جیسے آرٹیفیشل انٹلیجنس‘ مشین لرننگ اور دیگر کے استعمال میں اضافہ سے روزگار کے مواقع کم ہونے کے خدشات کے دوران مرکزی وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی روی شنکر پرساد نے کہا کہ حکومت نے آرٹیفیشل انٹلیجنس‘ میاپنگ ٹکنالوجیز‘ سائبر سیکیورٹی کو بڑے پیمانے پر روبہ عمل لانے کیلئے کئی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ ڈیجیٹل گورننس کو بہتر حکمرانی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مختلف فلاحی اسکیمات وپروگراموں پر عمل آوری میں درمیانی افراد (بروکرس) کے رول کو ختم کرتے ہوئے حکومت نے 7ہزار کروڑ روپئے کی بچت کی ہے۔ حکومت نے سرکاری خدمات کو عوام کی دہلیز تک پہونچانے کیلئے ڈیجیٹل گورننس کا سہارا لیا ہے جس سے نہ صرف بروکرس کا رول ختم ہوگیا بلکہ 7ہزار کروڑ روپئے کی بچت بھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹکنالوجی کو ایک عام آدمی تک پہونچانا چاہیئے۔ حیدرآباد کنونشن سنٹر میں جاری ڈبلیو سی آئی ٹی 2018کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے روی شنکر پرساد نے یہ بات کہی۔ ریاستی وزیر کے تارک راما رائو نے اس سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور حیدرآباد میں پہلی بار اولمپکس آئی ٹی کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے میک ڈیجیٹل تلنگانہ کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا تذکرہ کیا۔ ڈبلیو سی آئی ٹی کی 22ویں اور 26ویں نسکام انڈیا لیڈرشپ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کو آئی ٹی ہب بنانے کیلئے حکومت سخت جدوجہد کر رہی ہے اور حکومت کی ترجیحات میں آئی ٹی سرفہرست ہے۔ آئی ٹی ایکسپورٹ کرنے میں تلنگانہ کو ملک بھر میں دوسرا بڑا مقام حاصل ہوا ہے۔ اس سلسلہ میں کم وبیش نصف ملین ملازمین کام کر رہے ہیں۔ آئیڈیل لوکیشن‘ سازگار ماحول‘ تعلیمی اداروں کی موجودگی کے سبب معیاری اور بڑی آئی ٹی کمپنیاں جیسے گوگل‘ مائیکروسافٹ‘ فیس بُک‘ امیزان‘ اوبر‘ سیلس فورس اور دیگر تلنگانہ میں اپنے فرمس کے قیام کیلئے راغب ہوئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے تلنگانہ فائبر گرڈ کا قیام عمل میں لاتے ہوئے ریاست کے 10ملین مکانات کو اس سے مربوط کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ اس پروگرام کے تحت مہیشورم منڈل کے 4مواضعات میں ٹکنالوجی ڈیمانسٹریشن نیٹ ورک (ٹی ڈی این) کے نام سے ایک پائلٹ پراجکٹ قائم کرچکی ہے۔ ٹی ڈی این‘ ای پنچایت‘ٹیلی میڈیسن‘ ای ایجوکیشن‘ می سیوا اور دیگر خدمات کا جائزہ لے گا۔ یہ نیٹ ایک سال کے اندر کام کرنا شروع کردے گا۔ انہوں نے عالمی کمپنیوں سے خواہش کی ہے کہ وہ‘ دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں میں اپنے فرمس قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ فرمس کو ہمیشہ مقامی زبان اور مقامی اسپیکرس کو مدنظر رکھتے ہوئے اپلی کیشن کو فروغ دینا چاہیئے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھر رائو ہمیشہ سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ آئی ٹی کے فوائد سماج کے ہر ایک شخص کو ہونا چاہیئے۔ اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو یہ بے کار ہے۔ نیشنل اسو سی ایشن آف ساف ویر اینڈ سرویسس کمپنیز (نسکام) نے پیر کے روز یہاں صلاحیتوں کو فروغ دینے کیلئے ایک جامع پلیٹ فارم کا آغاز کیا ہے جس کے تحت آرٹیفیشل انٹلیجنس کے ذریعہ 8ٹکنالوجیز شروع کرتے ہوئے آئی ٹی کے 2ملین ملازمین کی مہارتوں کو فروغ دیا جائے گا اور تقریباً دو ملین نوجوانوں کو پیشہ وارانہ تربیت دی جائے گی۔ ہندوستان کی نصف آئی ٹی صنعت کے 4لاکھ ملازمین کی مہارتوں میں اضافہ کیا جائے گا اور آئندہ 3تا 4برسوں کے درمیان 2ملین ملازمین اور نوجوانوں کو ماہرانہ تربیت فراہم کی جائے گی۔ اس سلسلہ میں نسکام نے مرکزی وزارت الکٹرانک وانفارمیشن کے ساتھ ایک یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے ہیں۔